عشق کامل کہاں سے لے آتے
غم کا حاصل کہاں سے لے آتے
بحر کی انتہا ہی کر دی ہے
ورنہ ساحل کہاں سے لے آتے
زندگی سہل گر بنا دیتا
کوئی مشکل کہاں سے لے آتے
شہر کا شہر ہی رقیب جاں تھا
کوئی عادل کہاں سے لے آتے
تم جو خنجر نکالتے شاعر
دست قاتل کہاں سے لے آتے

0
50