دنیا قسم خدا کی جہنم سے کم نہیں |
ناپائيدار زندگی ماتم سے کم نہیں |
سو سو طرح کے پھول کِھلیں صحنِ دل کے بیچ |
آنا ترا بہار کے موسم سے کم نہیں |
قہر و غضب کے آپ کلہاڑے چلائیے |
سینہ ہمارا ہیزمِ شیشم سے کم نہیں |
آبِ دہن کا ذائقہ بوس و کنار میں |
ہرگز سوادِ شربتِ زمزم سے کم نہیں |
کیا ذکر کیجے خوبیِ پستانِ یار کا |
اک فربہ تن چھلے ہوئے شلجم سے کم نہیں |
میکش کو شیخ! کافر و زندیق کہتا ہے |
لڑکا تمھارا مفتیِ اعظم سے کم نہیں |
مجروحِ تیغِ عشق کو آرام چاہیے |
تنہاؔ! تمھارے شعر بھی مرہم سے کم نہیں |
معلومات