اُلفتوں کے درمیاں
نفرتوں کے درمیاں
رو رہی ہیں خواہشیں
حسرتوں کے درمیاں
کُچھ مُسافِر ہیں پڑے
راستوں کے درمیاں
جنگ کس نے چھیڑ دی
عاشقوں کے درمیاں
کٹ رہی ہے زندگی
فاصلوں کے درمیاں
اُس کی خُوشبو ہے الگ
آہٹوں کے درمیاں
تلخیاں بڑھنے لگیں
دوستوں کے درمیاں
وصل تیری خیر ہو
ہجرتوں کے درمیاں
مَیں ہوں مانی آج کل
رَت جگوں کے درمیاں

0
62