کون یاں حق میں مرے آج صفائی دے گا |
دے بھی دی اس نے مگر دل نہ رہائی دے گا |
ایسا سایہ ہوں سرِ شام جو گھر سے نکلے |
خون جب آنکھ سے ٹپکا تو دکھائی دے گا |
شور اتنا ہے کہ اب کان پھٹے جاتے ہیں |
جو میں سنتا ہوں انہیں کب وہ سنائی دے گا |
اپنا قاتل ہوں مجھے سخت سزا دی جائے |
کون قاتل ہے جو خود پہ ہی گواہی دے گا |
صاف دکھتا ہے مگر ٹھوکریں پھر بھی شاہدؔ |
یہ نہ سوچا تھا کہ کچھ بھی نہ سجھائی دے گا |
معلومات