ملاؤں ہاں میں ہاں سب کی تو سارے کام ہو جائیں
ذرا سا سچ اگر بولوں تو قصہ تام ہو جائے
مرا دل توڑ بھی ڈالے تو نادانی ہے یہ ان کی
مگر میں ہنس کے بھی بولوں تو یہ الزام ہو جائے
ذرا سی زندگی ہے خوش رہو اور خوش رکھو سب کو
خبر کس کو کہاں کب زندگی کی شام ہو جائے
یہ میری ہی تو بخشش ہے جو اتنا سرخرو وہ ہے
مرے کردار بن اس کی کہانی خام ہو جائے
زباں کو روک رکھا ہے کسی کی شرم میں عاثِرؔ️
حقیقت گر بیاں کر دوں تو وہ بدنام ہو جائے

33