ترے عارض پہ یہ کاکل جو گماں کرتا ہے
شعلہِ حسن کے جلووں کو جواں کرتا ہے
کیوں نگاہیں نہ لڑیں جھانکتی انگڑائی سے
دولتِ حسن کا پردہ ہی بیاں کرتا ہے
کر گزرتی ہیں جو دو نیم نظر تیری یہ
قتل ایسے یہ کہاں تیر کمان کرتا ہے
دعوتِ میکشی دے کے یہ لبوں کا پیالہ
حسرتِ جام کی شدت کو جواں کرتا ہے
بےحس کلیم

0
38