| کہیں نور کی اک کرن دیکھتے ہیں |
| یہی آس ہر انجمن دیکھتے ہیں |
| فلک پر جو تارے چمکتے ہیں شب بھر |
| انہیں مہر کا تن بدن دیکھتے ہیں |
| کوئی خواب دل میں اگر آ بسے تو |
| اسی خواب کا پیرہن دیکھتے ہیں |
| بدلتا ہے موسم، گلوں کی مہک سے |
| چمن در چمن کا چلن دیکھتے ہیں |
| یہ دنیا، یہ محفل، یونہی دل لگی ہے |
| کبھی اپنے دل کا وطن دیکھتے ہیں |
| نہ ہو گر یقیں تو، نظر تو ملاؤ |
| وفا کی کوئی تو کرن دیکھتے ہیں |
| یہ مانا کہ مشکل ہے جینا جگت میں |
| مگر ہم تو حسنِ سخن دیکھتے ہیں |
| ہزاروں غموں سے بھرا ہے جہاں یہ |
| ندیم پھر بھی جینے کی فن دیکھتے ہیں |
معلومات