نہیں کھیل بچوں کا کھیتی کوئی
کسانوں کے اوپر ستم کی گھڑی
کسانوں پہ گر ظلم ڈھائے گا تو
نہ ظالم رہے گی تری رہبری
یہ فرقہ پرستوں کا دیکھو کرم
دلوں میں نہ سب کے محبت رہی
کہاں آ گئے ہم بتا رہنما
دھواں میں ہے آٹھوں پہر زندگی
خوشی سب کو حاصل ہوئی ہے کہاں
یہ مہنگائی اور چھن گئی نوکری
سیاست میں رہبر ملا کر دھرم
بنائی ہے حالت وطن کی بری
دعائیں کرو اب خدا سے ثمرؔ
ستمگر کی جائے حکومت چلی

146