نیم وا دریچوں سے جھانکتی ہوئی آنکھوں |
اور بکھرے بالوں پر |
اب دھیاں نہیں جاتا |
سرد سرد راتوں میں بارشوں کے موسم میں |
اس کے ساتھ چلنے پر |
کچھ گماں نہیں جاتا |
میر کی وہ غزلیں ہوں یا ہوں شعر حسرت کے |
کوئی پھول سا چہرہ |
درمیاں نہیں آتا |
کرم یا ستم ہوں اب کچھ گنا نہیں جاتا |
کوئی لاکھ روکے اب |
کچھ سنا نہیں جاتا |
دھڑکنوں کی آہٹ بھی بے صدا سی لگتی ہے |
مجھ کو ساری دنیا ہی بے وفا سی لگتی ہے |
معلومات