نیم وا دریچوں سے جھانکتی ہوئی آنکھوں
اور بکھرے بالوں پر
اب دھیاں نہیں جاتا
سرد سرد راتوں میں بارشوں کے موسم میں
اس کے ساتھ چلنے پر
کچھ گماں نہیں جاتا
میر کی وہ غزلیں ہوں یا ہوں شعر حسرت کے
کوئی پھول سا چہرہ
درمیاں نہیں آتا
کرم یا ستم ہوں اب کچھ گنا نہیں جاتا
کوئی لاکھ روکے اب
کچھ سنا نہیں جاتا
دھڑکنوں کی آہٹ بھی بے صدا سی لگتی ہے
مجھ کو ساری دنیا ہی بے وفا سی لگتی ہے

126