نبی کے نام لیوا ہیں انہی کے گیت گاتے ہیں
اگر مغموم ہوتے ہیں انہیں دُکھڑا سناتے ہیں
سنیں دعوت خدا کی ہے، درود اُن پر سدا بھیجیں
نبی کے ذکر والوں کے، مقدر جگمگاتے ہیں
کھڑے نوری قطاروں میں، ارادہ ہے مدینے کا
مدینے میں وہ آتے ہیں، جنہیں دلبر بلاتے ہیں
ملا گر مصطفیٰ کا در، کیا تقدیر سے ڈرنا
نبی کی یاد والے کب، غموں کا درد سہتے ہیں
حسیں خلدِ بریں بے شک، ارم میری مدینہ ہے
مدینے میں سخی ساقی، خدا کے یار ہوتے ہیں
وہ بانٹیں جام وحدت کے، درِ اقدس عیاں رکھ کر
جہاں کے قلزمِ رحمت، سدا ہی مد میں رہتے ہیں
وہی ہیں قاسمِ نعمت، خدا کے سب خزانوں کے
وفورِ عشق میں آ کر، جنہیں سرکار کہتے ہیں
غلاموں کے سخی مولا، سہارا ہیں غریبوں کا
عطا کے کون میں دریا، نبی کے در سے بہتے ہیں
سدا لطف و کرم جن کا، زمانوں میں عوامی ہے
سنو محمود! بطحا میں وہی دلدار رہتے ہیں

0
5