تھک سا گیا ہوں بدلتے موسموں سے وفا کر کے |
جی رہا ہوں میں زندگی کو آہ و بکا کر کے |
یہ زخمِ دل اب رفو کے قابل ہی کہاں ہے |
ٹوٹا ہے یہ مرا دل کئی بار ہی ہاں صدا کر کے |
اس بے قراریٔ دل کو ملے گا کچھ تو قر ار |
پھونک دو کوئی میرے سینے پر دعا کر کے |
مسکرا ئے جا رہے ہیں یہ کیسی ا دا سے دیکھو |
میرے دوست مرے ہی دل کو صحرا کر کے |
زندگی میں تو سمجھ ہی نہ سکے رو گ حسن کا |
اب کیا حاصل دوستو آنکھیں دریا کر کے |
معلومات