| مُوت سے پہلے ہیں حائل کتنے پُل صراط |
| کیسے پار کروں مولا عطا کر مجھے بساط |
| ٹوٹتا رہتا ہے میرا مٹی کا یہ بدن |
| مرہم رکھتا ہے کوئی لگاتا ہے کوئی مِلاط |
| حاوی ہے شر اس کے سارے وجود پر |
| چل رہا ہے ماحول پہ اک محاط |
| لُٹتے غریب کی عزت نیلام ہو رہی ہے |
| اس کے نصیب میں لکھے نہیں لمحاتِ نشاط |
| منزل سے بھٹک کر ہم کہاں آ گئے ہیں |
| میرا وطن بنا ہے بھیکاریوں کی رِباط |
| میرا نوحہ رُلاۓ گا تجھے افری |
| آئیں گے سمجھ جب مرثیے کے نقاط |
معلومات