جینا عذاب ہوگا مرنا عذاب ہوگا
اس طرح بھی ہمارا خانہ خراب ہوگا
سوچا نہ تھا محبت میں ہوگی حالت ایسی
ہم بھی کباب ہوں گے دِل بھی کباب ہوگا
جائیں گے چوری چوری اس کی گلی میں ہم بھی
زائل یہ عقل ہوگی دِل یوں بے تاب ہوگا
معلوم تھا ہمیں کیا دِل کے معا ملے کا
تھی کیا خبر کہ حُسنِ جاناں لُہاب ہوگا
سُن لے جو نام اس کا دوڑے جی اس کی جانب
جیسے کہ منتظر وہ لے کر گلاب ہوگا
عشقِ بُتاں میں رب سے غافل رہے ہم اتنا
ڈر ہے کہ روزِ محشر کیسا حساب ہوگا
اعصاب پر وہ بھاری ہونے نہ دو کہ زیدؔی
گم دشت میں کہیں یہ عہدِ شباب ہوگا

0
50