ضروری تو نہیں تم جو کہو وہ حرفِ آخر ہو
ذرا سی شکل ہے تو کیا نہ مسجد ہو نہ مندر ہو
اگر کافر ادائیں ہیں تو اک مسلم کو ان سے کیا
جو چاہو ڈھونڈ لو ایسا جو ان سے بڑھ کے کافر ہو
ادب آداب سمجھانے سے اس کو کچھ نہیں حاصل
جسے آدابِ مجلس کا خصوصی درس ازبر ہو
تمہارے دَور میں شرفا کے ساتھ ایسا رویّہ تھا
کہ جیسے تم ہی دارا ہو تمہی آقائے برتر ہو
خداوندا تُو قادر ہے مگر وہ کیا جو بھُوکے ہیں
اگر وہ پوچھ لیں تجھ سے بتاؤ کیسے قادر ہو
ترے طرزِ تکلّم سے یہی کچھ آشکارا ہے
یہاں پر جتنے ناجائز ہیں تُم ان سب کے فادر ہو
بہت قانون بنتے ہیں بگڑتے ہیں سنورتے ہیں
کوئی ایسا بھی ہو یاربّ جہاں آدم برابر ہو
نہ کوئی قول نادر ہے نہ کوئی قافیہ اچھّا
سبھی الفاظ مسروقہ مگر دعویٰ ہے شاعر ہو
چھپا لو ساری نظمیں غزلیں قبلہ خواجہ صاحب اب
کہیں اپنے قبیلے سے کوئی دعویٰ نہ دائر ہو

0
52