جنابِ دل کا رہے پارسائی سے رشتہ؟
ہے دلفریب یہ حیریت فزائی سے رشتہ!
لباسِ ہجر سے یوں آشنائی ہے میری
جو چوڑیوں کا ہے تیری کلائی سے رشتہ
بھلے ہی حسن کا ہے کام موہ لینا مگر
تباہ کیوں نہ کرے خود نمائی سے رشتہ
ترے وجود سے ہونا تھا منسَلِک لیکن
مرا ہوا ہے بالآخر جدائی سے رشتہ
یہ مسکراہٹیں، خوشیاں، بناوٹی ہیں سب
درونِ ذات رہا ہے دہائی سے رشتہ

0
85