ہم ٹٹولے ہوئے سب جہاں ہیں |
کرنے والے محبت کہاں ہیں |
انگلیاں اٹھ رہی ہیں جہاں کی |
بدلے بدلے ہوئے مہرباں ہیں |
دل سے دل کا تعلق بھی روٹھا |
اب نہ جذبہ، نہ ویسی فغاں ہیں |
دھوپ ہے، سایہ کم ہو چکا ہے |
نخل بھی تھک چکے، بے زباں ہیں |
کب چراغوں میں اُترے گا جلوہ؟ |
سب دریچے تو بند آستاں ہیں |
خود پرستی کا ایسا ہے پردہ |
آئنے بھی خفا، بے نشاں ہیں |
ہم نے مانا خطا ہو گئی ہے |
غور والے بتاؤ، کہاں ہیں؟ |
بات ارشدؔ سے کیوں پوچھتے ہو |
میرے اپنے بھی سب بد گماں ہیں |
معلومات