آئینہ یار کا بنا خود کو |
عشق میں ان کے تو مٹا خود کو |
بے کلی پل میں ختم ہو تیری |
ان کی یادوں میں تو گما خود کو |
بے بسی عشق میں نہیں ہوتی |
یہ سبق عشق کا پڑھا خود کو |
حب دنیا میں الجھا دل تیرا |
جلد کر اس سے بھی چھڑا خود کو |
دل میں آنسو ں گداز لاتے ہیں |
یاد میں ان کی تو رلا خود کو |
شوق دیدار گر ہے ان کا تو |
نیک خلوت سے تو سجا خود کو |
گوشہ گوشہ ذیشاں ہوا روشن |
غفلتوں سے زرا جگا خود کو |
۔۔۔۔۔۔ |
معلومات