جن کے ورود سے سب روشن زمان ہیں
کونین کے ہیں دل وہ جانوں کی جان ہیں
وہ کنتُ کنزاََ مخفیََ جو تھا چھپا ہوا
ہے آشکار جس سے وہ اُن کے دان ہیں
پیغام جن کی خاطر لائے ہیں انبیا
میرے نبی وہ مہرِ. کون و مکان ہیں
قرآں میں یٰس طٰہٰ جن کے ہیں گہنے دیکھ لو
آقا حبیبِ رب وہ شانوں کی شان ہیں
الفقر بھی فخر ہے ایسے کریم کا
جو وجہہ کن ہیں آقا ہستی کی جان ہیں
بسیار اہل ثروت آئے جہان میں
لیکن نمایاں ان میں شاہِ زمان ہیں
رحمت رواں ہے جن کی سارے زمان میں
محبوب ہیں جو رب کے دلبر جوان ہیں
نورِ ہدیٰ ہیں سیّدی خیر الانام بھی
حکمِ خدا کے مصدر اُن کے بیان ہیں
قادر خدا ہے اُن کا ہوتا ہے جو کہے
محمود درجے اُن کے ہستی کی شان ہیں

38