| وفا کا ارادہ جو دل میں بسا ہے |
| یہ مت کہہ محبت میں کچھ اب بچا ہے |
| ہزاروں غموں کا جو بوجھ اب اٹھایا |
| لبوں پر تبسم ابھی تک سجا ہے |
| نہ دیکھو جو ظاہر میں صورت ہماری |
| ہر اک نقش میں اک چھپا مدعا ہے |
| جو حق بات کہنا ہے اپنا وظیفہ |
| اگرچہ یہاں سب کا اپنا خدا ہے |
| چراغِ محبت نہ بجھنے دیا اب |
| کہ دل کے لیے یہ اب اک آسرا ہے |
| یہ دنیا ہے فانی، یہاں کیا ملے گا؟ |
| فقط ایک رب ہی مرا آشنا ہے |
| ندیمؔ، اب یہ کیسی اداسی ہے دل میں |
| جو دل میں چھپا تھا، وہی اب لکھا ہے |
معلومات