جیسے میں تو کبھی جیا ہی نہیں |
کام جیسے کوئی کیا ہی نہیں |
خواب میں جیسے چل رہا ہوں میں |
آگ میں اپنی جل رہا ہوں میں |
گر کے پل پل سنبھل رہا ہوں میں |
لمحہ لمحہ بدل رہا ہوں میں |
زندگی جام تھا پیا ہی نہیں |
زخم ایسا تھا جو سیا ہی نہیں |
جہاں بڑھنا تھا واں بڑھا ہی نہیں |
اپنی خاطر کبھی لڑا ہی نہیں |
کشتی جو گہرے پانیوں کی تھی |
اسی کشتی میں میں چڑھا ہی نہیں |
مجھ کو لگتا ہے جیسے سایہ ہوں |
میں تو اپنوں کا بھی پرایا ہوں |
لاش اپنی اٹھا کے لایا ہوں |
گھر میں مہمان بن کے آیا ہوں |
نام لینا تھا جو لیا ہی نہیں |
وہ دریچہ کبھی کھلا ہی نہیں |
جیسے میں ہوں بھی اور نہیں بھی ہوں |
جیسے میں اک خیالی پیکر ہوں |
گر میں ہوں تو مجھے ثبات نہیں |
گر نہیں ہوں تو کوئی بات نہیں |
آج جو ہے وہ کل نہیں ہو گا |
مسئلہ وہ جو حل نہیں ہو گا |
مجھ کو لگتا ہے کھیل ہو جیسے |
چند لمحوں کا میل ہو جیسے |
جیسے میں فالتو کھلاڑی ہوں |
کھیل میں بھی وہی اناڑی ہوں |
معلومات