وہ دے گا اگر مجھ کو تو کیا دے گا مُجھے
بس رونے کی ہی شب کو سزا دے گا مُجھے
ہے مِیر کے قبضے میں زمینوں کا حساب
بہتر ہی صلہ اس کا خدا دے گا مُجھے
میں پاؤں سے معذور ہوں اک بات کُہوں
گھر کے لیئے کچھ سودا ہی لا دے گا مُجھے؟
یہ اشک مِرے ضبط میں آئیں گے نہیں
وہ اور، کسی روز دغا دے گا مُجھے
اے دوست تِری زیست کے دن کیسے کٹے
یہ بات رُخِ زرد بتا دے گا مُجھے
دیوار مرے عکس کے رنگوں سے مزیّن
یہ وقت ہے بے درد ہٹا دے گا مُجھے
آ نُسخہ محبّت کا تُجھے سونپتا جاؤں
جب پیار سے مہکے گا دُعا دے گا مُجھے
معصوم سوال اُس نے کِیا مُجھ سے بِچھڑتے
تُو یاد رکھے گا کہ بُھلا دے گا مُجھے
جو بات مری آج نہیں سنتا ہے حسرتؔ
وہ وقت بھی ہو گا کہ صدا دے گا مجھے
رشید حسرتؔ

0
64