عشقِ نبی سے، جن کی، ہردم سجی، عمر ہے
یادِ نبی میں ان کی، ہر حال میں گزر ہے
عترت حبیبِ کی ہے، دونوں جہاں میں یکتا
تنہا کمال والا، دلدار کا یہ گھر ہے
عمدہ نصیب والے جن کو ملے یہ ہادی
جن کی عطا سے، اِن کو توحید کی خبر ہے
آیا وہ لوٹ کے تھا، یہ ٹکڑے خود بنا تھا
مہر و قمر ہیں قرباں، کیسی ملی نظر ہے
جو خاک میں ملے ہیں انجام ظلم ہے یہ
آباد باغ مومن، حاصل جسے ظفر ہے
ہر ابتدا سے پہلے تھا نور مصطفیٰ کا
جو خلق کاہے مبدا ، جس سے ضیا سحر ہے
ہر اک زمانہ اُن کا عصرِ رواں ہے اُن کا
محشر کے وہ ہیں شافی، جو فیضِ معتبر ہے
ختم الرسل حبیبی صف انبیا کے خاتم
درجے ہیں سب کے اعلیٰ، دولہا نبی مگر ہے
محمود دان اُن کے آتے تھے آ رہے ہیں
ہے دھوم عام اُن کی، اُن کا عُلیٰ ذکر ہے

46