شب گزیدہ ہیں وقتِ سحر جائیں گے
ہم ستارے ہیں آخر بکھر جائیں گے
ہم نہ مانگیں گے بھیکِ محبت کبھی
چین سے جی نہ پائے تو مر جائیں گے
شوق جلنے کا ہے آتشِ عشق میں
گر جلے تو سبھی بال و پر جائیں گے
تیری آنکھوں سے پی کر جو مدہوش ہیں
ہوش میں آئے جب تو مکر جائیں گے
یہ جنت ساری دل والوں کی ہے اگر
دل جو توڑیں کسی کا کدھر جائیں گے
ہم کو جلوہ دکھا دے کوئی حور گر
عین ممکن ہے ہم بھی سدھر جائیں گے
زندگی ہیں مسافر تری کشتی کے
ہم کو رسوا نہ کر ہم اتر جائیں گے
ہم وہ پاگل ہیں کچھ بھی جو ٹھانیں اگر
جان پر کھیل کے بھی وہ کر جائیں گے
مت ڈرا ہم کو ساغر تو طوفان سے
ہم کنارے نہیں ہیں جو ڈر جائیں گے

0
12