وہ مردِ جواں عزم ، جواں سال، جواں دل
ہوتا ہے کبھی صدیوں میں پیدا کوئی قابل
وہ ذات یگانہ تھی زمانے میں نمونہ
تنہا ہی بھری بزم تھی تنہا بھری محفل
وہ اہلِ خرد اہلِ جنوں اہلِ نظارہ
وہ عزم و جنوں پیکرِ اوصاف کے حامل
دیکھے جو تری آنکھ زمانے کے خد و خال
گویا کہ زمانہ تری آنکھوں میں ہو داخل
گفتار کی موجوں میں امنڈتا ہوا طوفاں
کردار کے پیکر میں تو دریا بھی تو ساحل
پرواز میں اونچائی نگاہوں میں بلندی
مہر و مہ و انجم نہ ثریا تیری منزل
کیا دل تھا کہ تھا جذبۂ ایثار سے سرشار
دل درد سے رنجور مگر چہرے سے خوش دل
گِر گِر کے سنبھل کر یہ ہنر ہم کو سکھایا
آزادی کا طالب کبھی ہوتا نہیں بزدل
اب گلشنِ ہندی میں نہیں بلبلِ نالاں
ہو تری جگر سوز نواؤں میں جو شامل
اُس جوش و جنوں عزم و وفا سے یہ پرے ہیں
افسوس ! کہ ہے اب بھی تری قوم تو غافل
جو شعلہ جہاں سوز ترے دل میں تھا روشن
وہ شعلہ جوانوں کو کہاں اب کی ہو حاصل
ہیں میرے رفیقوں میں بھی کچھ مردِ جگر دار
صد حیف! کہ ہیں زندہ مگر مردہ و بے دل
آگاہ کرے پھر سے کوئی قوم کو ان سے
شمشیر و سناں لیس ہیں جو بازوۓ قاتل
پیغام ہے اس دور کا پھر سے کوئی آزادؔ
سوئی ہوئی ملت کو جگاۓ کوئی عاقل
نقشِ رہِ آزاد پہ چل تو بھی اے شاہیؔ!
مشکل ہے ، مگر تیرے لیے کچھ نہیں مشکل
تو راہِ وفا کا کوئی بچھڑا ہوا راہی
ہو دور نگاہوں سے ، مگر دل میں ہو منزل

1
54
. ابو الکلام محی الدین احمد آزاد ؒ
. ؀نظم ابو الکلام آزاد؀
میں ( شاہؔی خاکسار) جہاں حضرت شیخ الہنؒد کا دل و جان سے گرویدہ ہوں وہیں ابو الکلام آزاد ؒ پر بھی قلب و جگر سے فریفتہ ہوں اس کی وجہ شاید یہ ہوسکتی ہے کہ ان دونوں شخصیات میں جو چیز قدرے مشترک ہے وہ ان کا تحریکی مزاج ہونا ہے اور یہی چیز شاید مجھے ان کے قریب کرتی ہے میرا شعری مجموعہ "پیام حاضر" جو عنقریب منظر عام پر آیا چاہتا ہے اسے لیکر مجھے بہت دنوں سے یہ فکر لاحق تھی کہ " الہلال و البلاغ " کے طرز پر پیام حاضر کی موافقت میں اگر ابو الکلام آزاد ؒ پر کوئی نظم نہ ہو تو شاید میری کتاب نا مکمل ہی رہ جائے گی مگر دلِ ناتواں نے بھر پور کوشش کی اور بالآخر آج آپ کے حضور پیش ہے وہ نظم جو شاید آپ کی نگاہوں میں کچھ حیثیت نہ رکھتی ہو مگر مجھ سے پوچھیں تو یہ جنگ آزادی کے قائد، جانشین شیخ الہنؒد ، عالمی قیادت" ابو الحسن علی حسنی ندویؒ ، ابو المحاسن سجادؒ اور غالبؔ و اقبالؔ ہی کی طرح شاہؔی تخیُلات کا حسین شاہکار ہے
"آپ بھی پڑھیں مگر چشمِ دل سے"

. ؀ابو الکلام آزاد