اب بھی نہ تیرے ہاتھ اُٹھے مغموم دیکھ کر |
سو دکھ ہوا ہے یہ دلِ مرحوم دیکھ کر |
ہم لوگ کیا کریں کہ وہ اب بھی نہیں ہے خوش |
یہ شہر اپنے نام سے موسوم دیکھ کر |
ویسے تو اس کی بات سے بچہ بھی نا دبے |
ہم کو دبا رہا ہے وہ مظلوم دیکھ کر |
آؤ کرائیں بات مقدر کی وقت سے |
یارو خیال آتا ہے یہ زوم دیکھ کر |
ہم کو تمہاری صنف سے رتی غرض نہیں |
شعروں پہ داد دیتے ہیں مفہوم دیکھ کر |
معلومات