| کہتے کہاتے غیر کی بابت چلے گئے |
| یوں قصہ خوانِ بارِ رفاقت چلے گئے |
| جاں بھی گئی کہ بچ گئی اس کا ملال کیا |
| صد شکر جانِ وجہِ ملامت چلے گئے |
| اتنے الم خوشی سے رہے تاکتے کہ ہم |
| ملنے غموں کو وقتِ مسرت چلے گئے |
| آسودگی میں اصل تھی آسودگی کی موت |
| وہ ہی تھے دن جو باعثِ راحت چلے گئے |
معلومات