چرچے ہر سو ہیں ہماری دُھن کے
تجھ کو لائے ہیں کہاں سے چُن کے
گھنگھرؤں کے تری پازیبوں کے
ہم ہیں دیوانے اسی چُھن چُھن کے
جو سنایا تھا وہ افسانہ تھا
روئے کیوں میری کہانی سُن کے
جو بھی بگڑی ہے وہ بن جائے گی
منتظر ہم ہیں تری اک کُن کے
ہم کہانی کے یہ تانے بانے
جب نہیں وہ تو کریں کیا بُن کے
زخم تو ٹھیک بھی ہو جاتے ہیں
یہ کچوکے ہیں ترے ناخُن کے
جب پوچھا تو کہا ہیں تیرے
کٹ گئی عمر یہی سن سن کے

0
42