ذر زمیں پاس کچھ نہ رہتا ہے
اپنا نام اجنبی سا لگتا ہے
ساتھ اپنے ہی چھوڑ دیتے ہيں
کون کس کو یہاں بھی روتا ہے
مفلسی میں نہ ساتھ کوئی جو
دور سے پر ہی بھاگ جاتا ہے
سارے لالچ میں ہیں پھنسے ہوئے
مال ہو تو قریب آتا ہے
پیسہ مجبوری بن چکا سب کا
سیٹھ کی ہی عزت بھی کرتا ہے
شادی اب بِن جہیز مشکل ہے
قرض کا بوجھ تب ہی ہوتا ہے
بولی ناصؔر ملے نہیں تب تو
رشتوں کو ٹوٹتے بھی دیکھا ہے

0
47