دل کے کمرے میں گونجے اک صدمے کی آواز |
رات کی خاموشی میں جیسے پنکھے کی آواز |
ضرب لگانے والے کو تو آئی نہیں شاید |
شہزادی نے محل میں سن لی تیشے کی آواز |
لیکن ساری آوازیں ہیں اس کی ہی تقلید |
تجھ کو شاید نہ بھاتی ہو، کَوّے کی آواز |
بجنے سے شہنائی، دھڑکن ہو جاتی ہے تیز |
یا پھر کان پڑے جس لمحے باجے کی آواز |
لیکن میں تو سن سکتا ہوں چیونٹی کی باتیں |
اور میں یارو سن سکتا ہوں، مُردے کی آواز |
اس سے بڑھ کر اچھی کوئی اور نہیں ہو گی |
سن پاؤ تو سنو کبھی سنّاٹے کی آواز |
مجھ کو اکثر سونے نہ دے پوری پوری رات |
دور کہیں سے آئے ہائے ہائے کی آواز |
(ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات