| بنائے ہیں جو کہکشاں کیسے کیسے |
| جدا ہر شئے کا سماں کیسے کیسے |
| ستاروں کی ہے جھلملاہٹ انوکھی |
| "بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے" |
| سزاوار تعریف ہے بس خدا کو |
| رکھا یوم و شب کو رواں کیسے کیسے |
| نگاہِ بصیرت سے دیکھیں اگر تو |
| ہے قدرت کی اُس کے نشاں کیسے کیسے |
| گلستاں، حسیں وادیاں، کھیت و کھلیاں |
| ہوں منظر سے جلوہ عیاں کیسے کیسے |
| بناوٹ، چمک، رنگ و بُو، شکل و صورت |
| نمایاں جھلک درمیاں کیسے کیسے |
| نہ ہمسر ہے اُس کا یہاں کوئی ناصؔر |
| ثنا ہو تری جو بیاں کیسے کیسے |
معلومات