| دل سے ہر شک نکالئے صاحب |
| اب نہ آنکھیں نکالئے صاحب |
| چاند کا دل دھڑک رہا ہوگا |
| اپنا آنچل سنبھالئے صاحب |
| اک ذرا سی زبان نے کتنے |
| دوست دشمن بنا لئے صاحب |
| اپنی اپنی کمر کو کس رکھیے |
| ہم نے لنگر اٹھالئے صاحب |
| کتنے کلیوں سے پھول چہروں کے |
| وقت نے، رنگ کھالئے صاحب |
| خون کیوں آنکھ میں اتر آیا |
| دل سے ہر شک نکالئے صاحب |
| بعد مدت ملیں کفِ افسوس |
| وقت اتنا نہ ٹالئے صاحب |
| ایک ہم کیا، عطا ہوئے لمحے |
| کس نے کتنے بچالئے صاحب |
| آپ ہی کچھ کہیں ذرا دل کو |
| کتنے سانچوں میں ڈھالئے صاحب |
| کب پلٹ جائیں دن، کسی سر کی |
| پگڑیاں مت اچھالئے صاحب |
| بے حجابانہ آ رہے ہیں حبیب |
| اپنی آنکھیں سنبھالئے صاحب |
معلومات