| بغیر عشق نبی کے یہ زندگی کیا ہے |
| یہ حزن کیا ہے یہ غم کیا ہے یہ خوشی کیا ہے |
| اے حسن یوسفِ کنعان اے ضیاۓ قمر |
| تمہیں خبر ہے کہ حسنِ رخِ نبی کیا ہے |
| شعور زیست ملا ہم کو ان کی سیرت سے |
| ہمیں پتا نہ تھا در اصل آدمی کیا ہے |
| نبی کے در کی غلامی اگر میسر ہو |
| پھر اس سے بڑھ کے بڑی اور نوکری کیا ہے |
| وہ جب پلائیں گے کوثر تو ہوگا تب معلوم |
| کہ ہم کو علم نہیں لطفِ میکشی کیا ہے |
| جو تجھ میں خوشبو ہے اے گل نبی کا صدقہ ہے |
| وگرنہ باغ میں اوقات ہی تری کیا ہے |
| نبی کے عشق میں کتنی اٹھائی تکلیفیں |
| بلال حبشی سے پوچھو کہ عاشقی کیا ہے |
| حیا و شرم کا پیکر ہیں حضرت عثمانؓ |
| انہی سے سیکھ لو ایثار و عاجزی کیا ہے |
| اے حکمرانو پڑھو سیرتِ عمرؓ فاروق |
| پتہ چلے گا ستم کیا ہے، منصفی کیا ہے |
| اے موت آنا تو آنا درِ محمد پر |
| وہاں پہ تم کو بتاؤں گا زندگی کیا ہے |
| کمال تب ہے کہ اوصاف مصطفی ہوں بیاں |
| وگرنہ اے تقی یہ فن شاعری کیا ہے |
معلومات