وحدت کے جام ساقی بھر بھر پلائیں گے
الطافِ دلربا پھر پردے اٹھائیں گے
ہر عید سے حسیں تر وصلِ لبیب ہے
آنکھوں سے پیاس میری جلوے بجھائیں گے
مانا کہ قبلہ میرا کعبہ زمیں پہ ہے
قبلہ خیالِ حب ہم یہ در بنائیں گے
سب نعمتیں خدا سے آقا کے ہاتھ ہیں
در مصطفی پہ جا کر جھولی پھلائیں گے
قصرِ حبیبِ سینہ میرا بنے خدا
جس میں دیے ثنا کے جزبے جگائیں گے
دل پر اثر کرے گی جب یادِ مصطفیٰ
جانب درِ رقیباں ہر گز نہ جائیں گے
محمود تم طفیلی ذاتِ کریم کے
اعلان کر دو داتا سب کو کھلائیں گے

0
11