بہت دلیر تھا پر ہر کسی سے ڈرتا تھا
وہ بات کر کے ہر اک بات سے مکرتا تھا
میں اس کے پیار میں پاگل تھا اور وہ شاید
کبھی کبھی ہی سہی مجھ سے پیار کرتا تھا
بہت حسین تھا اس بات کا علم تھا اسے
نجانے کس لیے ہر روز وہ سنورتا تھا
یہ راز اس نے چھپائے رکھا سلیقے سے
پتہ چلا مجھے آخر کہ مجھ پہ مرتا تھا
نجانے اس کی نظر ڈھونڈتی تھی کیا شاہدؔ
مری گلی سے کبھی بھی وہ جب گذرتا تھا

0
28