بہت دلیر تھا پر ہر کسی سے ڈرتا تھا |
وہ بات کر کے ہر اک بات سے مکرتا تھا |
میں اس کے پیار میں پاگل تھا اور وہ شاید |
کبھی کبھی ہی سہی مجھ سے پیار کرتا تھا |
بہت حسین تھا اس بات کا علم تھا اسے |
نجانے کس لیے ہر روز وہ سنورتا تھا |
یہ راز اس نے چھپائے رکھا سلیقے سے |
پتہ چلا مجھے آخر کہ مجھ پہ مرتا تھا |
نجانے اس کی نظر ڈھونڈتی تھی کیا شاہدؔ |
مری گلی سے کبھی بھی وہ جب گذرتا تھا |
معلومات