بے شک جذبوں سے لوگوں کے دل دھڑکانا لازم ہے
لیکن پہلے اپنا خونِ دل گرمانا لازم ہے
جنت ہو یا دوزخ ، لوگو کب یوں ہی مل جائے گی
لیکن پہلے جاں سے اپنی سب کو جانا لازم ہے
جیون کی راہوں سے تنہا کیسے گزرا جا سکتا ہے
کوئی پہچانا ساتھی ہو یا انجانا ، لازم ہے
مذہب مسلک کی سب قیدوں سے ہٹ کر یہ سوچا جائے
ہر بھٹکے کو حق کے رستے پر لے آ نا لازم ہے
جگنوں تتلی کیا پروانے ہوں دیوانے، لیکن تیرا
شمعِ روشن، برکھارت، گلشن بن جانا لازم ہے
دل والے دل کی باتیں دل میں ہی دفنا دیتے ہیں
کیا دنیا والوں کے آگے رونا گانا لازم ہے

0
71