رفاقت ہے بڑی گہری، شعور ذات سےمیری |
میں باہر بات کرتا ہوں، وہ اندر بات کرتا ہے |
کہیں سب کچھ ڈبو نا دے ، غضب مجبور لوگوں کا |
کہ اس دریا کی لہروں میں سمندر بات کرتا ہے |
لرز جاتے ہیں فرعونوں کے دل، جب بھی زمانے میں |
فقیروں کے قبیلے کا سکندر بات کرتا ہے |
مرے بےباک لہجے پر تجھے اتنا تعجب کیوں |
یہ لہجہ ہے کہ جس میں ہر قلندر بات کرتا ہے |
معلومات