کہِیں اجسام بے دم رقص کرتے دِکھ رہے ہیں |
کہِیں پر بُھوک سے اب لوگ مرتے دِکھ رہے ہیں |
سیاسی لوگ ہیں اِن کا دھرم اِیمان کوئی؟ |
ابھی گٹھ جوڑ، اب اِلزام دھرتے دِکھ رہے ہیں |
کوئی کہہ دے ہمارے دِل ہیں یا بھٹکے سفِینے |
کِسی گہرے سمندر میں اُترتے دِکھ رہے ہیں |
جو گُر لوگوں کو لشکر کے سِکھاتے پِھر رہے تھے |
وہ اِک شیطاں صِفت اِنساں سے ڈرتے دِکھ رہے ہیں |
کمالِ ضبط پر فائِز، تدبُّر ماورائی |
وہی بے چارگی میں آہ بھرتے دِکھ رہے ہیں |
ہمارا کام تھا وعدہ نِبھانا، سو نِبھایا |
کریں کیا، لوگ جو اِس سے مُکرتے دِکھ رہے ہیں |
نقاہت ہے یہاں پر روز افزُوں کیا کریں ہم |
وہاں وہ ہیں کہ حسرتؔ جی نِکھرتے دِکھ رہے ہیں |
رشِید حسرتؔ |
معلومات