ہے عاجز یہاں جس سے سب کی زباں
کرے گا قلم کیسے میرا بیاں
ہے خواہش کروں یوں ثنائے خدا
کہ بن جائے ہر بات بگڑی وہاں
مکیں لا مکاں میں تری ذات ہے
گماں کا گزر بھی نہیں ہے جہاں
یہ تیرے نشاں بکھرے ہیں جا بجا
نظر سے بظاہر تو سب کی نہاں
عبادت کے لائق ہے تو ہی خدا
زباں رکھتے گر تو یہ کہتے بتاں
خزاں تیری قدرت کو آتی نہیں
ہے بے بال و پر کفر پھرتا یہاں
ہے تیرا کرم اب بھی ہم پر خدا
برس کے گزرتا ہے ابرِ رواں
گزرتی ہے بچ کے یہ گردش بھی جب
ترا نام ہوتا ہے ورد زباں
اسد تیرا تو ذکر ہی کچھ نہیں
ہے عاجز یہاں تو سبھی کی زباں

2
158
اسد صاحب - آپ کو میرا تبصرہ پسند آیا بڑی نوازش۔ میں صرف یہی چاہتا ہوں کہ لوگ اچھی شاعری کریں۔ کیونکہ اس میں سب کا فائدہ ہے۔
آپ کے کہنے پہ آپ کی ابھی صرف یہ حمد دیکھی۔
جناب یہ اچھی لگی مجھے اس میں زبان کی کوئ غلطی نظر نہیں آئ -
دو اشعار پہ کچھ تبصرہ کرنا چاہونگا

خزاں تیری قدرت کو آتی نہیں
ہے بے بال و پر کفر پھرتا یہاں

مرے نزدیک یہ دو لخت شعر ہے -دیکھیۓ جب پہلے مصرعے میں خزاں کا ذکر ہے تو دوسرے میں اس سے کچھ متعلق ہونا چاہیۓ بے بال و پر کی اصطلاح کا خزاں سے کوئ تعلق نہیں تو دونوں مصرعے الگ الگ بات کر رہے ہیں اور یہ عیب ہے۔ اسکے علاوہ یہ ایک خلافِ واقعہ بات بھی ہے - دنیا میں کفر بے بال و پر کب ہوتا ہے دنیا تو کافر کی جنت اور مومن کا قید خانہ ہے تو کفر کا بے بال و پر پھرنا کب ہے دنیا میں؟


گزرتی ہے بچ کے یہ گردش بھی جب
ترا نام ہوتا ہے ورد زباں

مرے حساب سے یہ شعر تعقیدِ معنوی کا شکار ہے۔ دیکھیے گردش سے عموما مراد وقت یا زمانہ ہوتا ہے
تو وقت کے بچ کے گزرنے کا کیا مطلب ہوا؟ پھر آپ نے کہا ترا نام ہوتا ہے وردِ زباں - کس کا ورد زباں؟
وقت کا شاعر کا یا لوگوں کا۔ یہ ابہام ہے اس شعر میں

اور آخر میں یہ عرض کرونگا کہ بڑا شاعر بننا ہے تو اگلا مرحلہ ہے کہ کوئ نیئ بات کیجیے یا پرانی بات کو نۓ انداز سے کیجیے - اس حمد میں کوئ بات ایسی نہیں جو کسی نے پہلے نہ سوچی ہو یا نۓ انداز سے کہی گئ ہو۔

اب اپنی منزل کا تعین آپ کو خود کرنا ہے

ما شاء اللہ بہت اچھی رہنمائی فرمائی ہے آپ نے شکریہ انشا ء اللہ کوشش کروں گا ان غلطیوں کو درست کر لوں جزاک اللہ

0