سر کو کبھی ہم جھکا نہ سکے
دکھ زندگی کے مٹا نہ سکے
دل کو رہی اک طلب ہمیشہ
خواہش کوئی اور بنا نہ سکے
جو ساتھ رہا قدم قدم پر
ہم ہاتھ اُسے لگا نہ سکے
آنکھوں سے اُتر گیا تھا دل میں
اُس شخص کو پھر بُھلا نہ سکے

0
45