حسین ابن حیدر ولا چاہتا ہوں
ولا ئے خدا اور رضا چاہتا ہوں
ملے کربلا میں بتانے کو کچھ جا
شہا تیرے در کی فضا چاہتا ہوں
وفا دین کی اور پیارے نبی کی
میں تم سے شہا یہ عطا چاہتا ہوں
وفا ہوتی ہے کیا یہ تم نے بتایا
شہا میں بھی ہوں باوفا چاہتا ہوں
بقا دین کی مولا ہے تیرے در سے
ترے در سے ہی میں فنا چاہتا ہوں
مرے دل پہ مولا قدم اپنا رکھ دیں
سجانا میں دل کو شہا چاہتاہوں
رہے جب تلک ذندگی میرے آقا
تری یاد صبح و مسا چاہتا ہوں
تری یاد سے دل کو آباد کرکے
غمِ ذندگی بھولنا چاہتا ہوں
رخِ ذیبا اب تو دکھا دیجئے نا
کہ ہونا میں تم پر فدا چاہتا ہوں
جوانوں کے سردار جنت میں تم ہو
اے شاہِ جناں داخلہ چاہتا ہو ں
عدو آپ کے لعنت اللہ کے مصداق
شہا میں بھی لعنت کیاچاہتا ہوں
حسین ابن حیدر کے باغی کو دوذخ
مبارک میں اس سے پنا ہ چاہتا ہوں
یہ ذیشان سگ ہے علی ابن حیدر
ہمیشہ بنا ہی رہا چاہتاہوں

63