اب کے گزری گراں ہے مری گفتگو
جس کو رہتی تھی پل پل مری جستجو
جس کی خاطر بھٹکتا رہا کُو بہ کُو
آج کرتا نہیں مجھ سے وہ گفتگو
اُس کی یادوں میں حالت عجب ہو گئی
جس نے لُوٹا مجھے تھا بہت خُوب رُو
کچھ بھی جچتا نہیں اب تو تیرے سِوا
ڈھونڈ کر لاؤں تجھ سا کہاں ہُو بہ ہُو
مُجھ کو جاویدؔ ہیں یاد باتیں سبھی
لوٹ آئیں وہ دِن ہے یہی آرزو

96