امیدیں رنگ اب لائی ، نصیبے مسکراتے ہیں
حبیبِ پاک اب بیشک ہمیں طیبہ بلاتے ہیں
کرم اس کو ہی کہتے ہیں کہ عاصی بارہا جائے
ہاں معصومین طیبہ میں فقط اک بار آتے ہیں
جنہیں مل جاتا ہیں طیبہ کا مژدہ ان کی قسمت پر
ہزاروں عاشقِ خیرالوریٰ ﷺ آنسو بہاتے ہیں
خدائے پاک کی رحمت ہے ان پر ہر گھڑی بیشک
جو یادِ مصطفیٰ ﷺ میں نعت پڑھتے اور سناتے ہیں
انہی سے لو لگاؤ تم انہی کے در سے سب مانگو
غنی ہے وہ کسی کو بھی، کبھی خالی لوٹاتے ہیں؟
ہے وہ جنت میں پہنچا جو گیا سوئے مدینہ کو
کہ جنت کا مزہ سرکار ﷺ قدموں میں دلاتے ہیں
نصیبہ کھل ہی جائے جو کبھی یہ بھی پیام آئے
سگِ احمد رضا کو ہاں ابھی طیبہ بلاتے ہیں
خدا کی خاص رحمت سے ملے مرقد مدینے میں
اسی خواہش میں عاشق کے دلِ نم گڑگڑاتے ہیں
انہیں مل جاتا ہے بخشش کا مژدہ جن کو طیبہ میں
حبیبِ کبریا ﷺ دیدار کو اپنی بلاتے ہیں
ہاں وہ صدیق ، عمر ، عثماں ، علی کا بھی دلارا ہے
کہ جس کو جانِ عالم قدموں میں اپنے سلاتے ہیں
اٹھو اب تم چلو تیاری جانے کی کرو بیشک
رضا کے نور، تم کو پھر شہِ طیبہ بلاتے ہیں
29 اگست 2023
11 صفر المظفر 1445

0
34