یہ تو ایسی نہیں ہے بات نئی |
روز ہوتی ہے شہ کو مات نئی |
دل پہ پہرے بٹھا کے رکھے تھے |
ہو گئی کوئی واردات نئی |
آجکل رسم ہے خفا ہونا |
چال آئی ہے اس کے ہاتھ نئی |
کب پذیرائی اس کو ملتی ہے |
وہ جو تحقیق لائے ساتھ نئی |
اب وہ تعبیر چاہے مرضی کی |
رویا دیکھی ہے جس نے رات نئی |
ناک نقشہ بدل گیا ہے اب |
گرچہ لگتی نہیں ہے ذات نئی |
اوڑھنی سر پہ کیوں نظر آئے |
وہ تو اپنائیں گے حیات نئی |
ہے ترقّی کے نام پر فتنہ |
ڈھونڈی شیطاں نے اب ہے گھات نئی |
اب تجارت ہو اور سک کوں سے |
اُس میں سونا نہ کوئی دھات نئی |
اگلے وقتوں کے لوگ ہم طارق |
کب سُنیں کوئی واہیات نئی |
معلومات