رحمت نے پکارا ہے سرکار کے کوچے میں |
ہر دُکھ سے کنارہ ہے سرکار کے کوچے میں |
کونین میں نِعمت ہے یہ بابِ سخا اُن کا |
اچھا جو گزارہ ہے سرکار کے کوچے میں |
پر نَم ہیں میری آنکھیں اشکِ ندامت سے |
فرحت سے اشارہ ہے سرکار کے کوچے میں |
اس دل میں جو راحت ہے آقا سے سخا ہے یہ |
فردوس نظارہ ہے سرکار کے کوچے میں |
رکھتا ہے عجب درجہ ہر لمحہ مدینے میں |
کیا وقت میں دھارا ہے سرکار کے کوچے میں |
ہے نظروں میں وہ جالی کچھ اور کیوں دیکھوں |
رحمت کو پکارہ ہے سرکار کے کوچے میں |
کثرت ہے گناہوں کی ہے ناطہ مگر ان سے |
عاجز کو سہارا ہے سرکار کے کوچے میں |
نوری یہ یہاں آ کر صد خوشیاں مناتے ہیں |
منظر جو پیارا ہے سرکار کے کوچے میں |
محشر کے وہ شافی ہیں کونین پہ رحمت بھی |
یہ دل کو یارا ہے سرکار کے کوچے میں |
دو جگ میں جو اعلیٰ ہے وہ وطن ہے سرور کا |
ہر کام ہمارا ہے سرکار کے کوچے میں |
جَاؤكَ لکھا دیکھیں قراں میں ہے فرماں جو |
بخشش نے پکارا ہے سرکار کے کوچے میں |
یہ جُرم و خطا سے ہے محمود جو گھبرایا |
کیوں فکر نے مارا ہے سرکار کے کوچے میں |
معلومات