نہ ہوئی پیروی روایت کی
میں نے اس دور میں بغاوت کی
میں نے سچ بولنے کی جرأت کی
مجھ کو تھی آرزو شہادت کی
اپنا حق چھیننا ہے اب مجھ کو
اب گھڑی آ گئی قیامت کی
اس کی دستار ٹھوکروں میں ہے
جس نے مظلوم کی حمایت کی
جب کھلا اصل ماجرا مجھ پر
کرچیاں ہو گئیں شرافت کی
زندگی جبر اک مسلسل ہے
زندہ رہنے کی کیوں جسارت کی
جب میں اونچے نشان میں آیا
میرے اپنوں نے بھی عداوت کی
آج تک ظلم ہی سہے میں نے
تم بتاؤ کبھی شکایت کی
بزدلوں کے جہان میں شاہد
کھول کر لب یونہی حماقت کی

0
41