| انساں کے دشمنوں کا پیمان کچھ نہیں |
| جھوٹے فریبیوں کا ایمان کچھ نہیں |
| حافظ خدا اے لوگوں منصف ہوئے ہیں چور |
| ظلمت کے اس نگر میں میزان کچھ نہیں |
| بے شک مٹا دو میری ہستی کو آج تم |
| میری نظر میں تیری پہچان کچھ نہیں |
| دیکھے ہیں اس جہاں میں نمرود اور جہل |
| شانِ خدا کے آگے انسان کچھ نہیں |
| مٹی کا جسم ہے اور ماٹی ہی زندگی |
| خاکِ وطن کی خاطر یہ جان کچھ نہیں |
| چرچا ہے بس خوشی کا غم تو نڈھال ہے |
| مشکل اگر نہ ہو تو آسان کچھ نہیں |
| بے حس اداس ہو کر امید کو نہ چھوڑ |
| وسعت ہو ذہن میں تو زندان کچھ نہیں |
| بےحس کلیم |
معلومات