یہ جو اک یاد کا دریا ہے مرے چاروں طرف
یہ جو ہے سوچ سمندر میں بھنور کے جیسی
یہ جو ہر سمت مجھے تو ہی نظر آتا ہے
تجھ کو لگتا ہے کہ خط میں ترا یہ لکھ دینا
آج کے بعد ملاقات نہیں ہو سکتی
آپ سے اب تو کوئی بات نہیں ہو سکتی
کیا یہ کافی ہے کئے وعدے بھلانے کے لئے
پیار کی راہ کو یوں چھوڑ کے جانے کے لئے
پر یہ کافی ہے مرے جان سے جانے کے لئے

0
95