غزل |
قسم زیتون کی اقصی عقیدت ہے جنوں کر کے |
نہ رکھ پائیں گے وہ محکوم تجھ کو قتل و خُوں کر کے |
برُا دھبہ ہے اسرائیل کا ناموسِ انساں پر |
جسے تسکین ملتی ہے ہمیشہ کُُشت و خُوں کر کے |
نہایت ہی بُرا بزدل ہے گرچہ سُورما ہو گا |
ذرا سی تو حیا آتی اُسے بچوں کا خُوں کر کے |
سمجھتے ہیں کہ یوں محکوم رکھ لیں گے فلسطیں کو |
مسلماں جی نہیں سکتا اگرچہ سر نگوں کر کے |
ملی خیرات میں شاہی انھیں جس پر یہ اترائیں |
یہ بزدل ورنہ صدیوں تک پھرے تھے سر نگوں کر کے |
حقیقت میں فسادی ہیں یہی اقوام عالم میں |
بنے بیٹھے ہیں جو مظلوم دنیا پر فسوں کر کے |
جیو خورشید کی مانند دنیا میں شہاب احمد |
مسلماں کو نہیں زیبا ہے جینا سر نگوں کر کے |
شہاب احمد |
۲۳ مئی ۲۰۲۱ |
معلومات