خدایا ہر اک جہاں ہے تیر
از : محمد حسین مشاہد رضوی
خدایا! ہر اک جہاں ہے تیرا
زمیں ہے تیری زماں ہے تیرا
کرم کی حد ہے نہ رحمتوں کی
جو بحر ہے بیکراں ہے تیرا
ہے ذرّے ذرّے میں تیرا جلوہ
عیاں ہے کیا سب نہاں ہے تیرا
گلوں کی نکہت ہے تیری نکہت
نواے بلبل بیاں ہے تیرا
وہ نورِ اوّل بِنائے عالم
نبیِ آ خر زماں ہے تیرا
تری ہی تو فیق سے مُشاہدؔ
ہمیشہ رطبُ اللّساں ہے تیرا
٭

116