پھر تمہارے کہے میں آؤں گا
پھر نیا کوئی زخم کھاؤں گا
اک نہ اک دن تمہارے ہونٹوں پر
بن کے نغمہ سا گنگناؤں گا
بن کے آنسو کوئی امیدوں کا
تیری آنکھوں میں مسکراؤں گا
میں گیا وقت بھی نہیں ہوں جو
پھر کبھی لوٹ کر نہ آؤں گا
صرف لب ہی نہیں، ہیں آنکھیں بھی
رازِ دل کس طرح چھپاؤں گا
دل پے قابو نہ آنسوؤں پر ہے
کس کو میں راز داں بناؤں گا
گر ضرورت پڑی اندھیروں میں
میں لہو سے دیے جلاؤں گا
دھوپ نے گر نگاہ میلی کی
بدلیاں بن کے تجھ پے چھاؤں گا
تم جو چاہو تمہارے خوابوں میں
خود کو خود سے چھپا کے لاؤں گا
بھول جاؤں حبیب کو لیکن
میں اگر پھر بھی یاد آؤں گا

0
48